Maktaba Wahhabi

236 - 306
ہمیشہ اسی میں رہے گا، سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔ اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘ یہ دونوں آیات زنا اور زنا کے اسباب کے قریب جانے سے منع کر رہی ہیں۔ دوسری آیت کریمہ دلیل ہے کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے یا کسی کو ناحق قتل کرے یا زنا کرے تواس نے کبیرہ گناہ کاارتکاب کیا اور وہ جہنم میں رہے گا۔مشرک کے جہنم میں رہنے اور قاتل و زانی کے جہنم میں رہنے میں فرق یہ ہے کہ مشرک ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا جبکہ قاتل اور زانی اگر ان کو جائز تصور نہ کرتے ہوں تو اہل السنۃ والجماعۃ کے عقیدہ کے مطابق ان کی سزا آخر کار ختم ہو جائے گی اور وہ جہنم سے نکل جائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زانی مؤمن رہتے ہوئے زنا نہیں کرسکتا، چور مؤمن رہنے ہوئے چوری نہیں کر سکتا اور شراب خور مؤمن رہتے ہوئے شراب خوری نہیں کر سکتا۔‘‘[1] یہ حدیث دلیل ہے کہ زانی، شراب خور اور چور جب مذکورہ جرم کر رہا ہوتا ہے تو اس کا ایمان ختم ہو جاتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اس کا ایمان کامل نہیں رہ جاتا اور اللہ کے خوف، زنا کے انجام اور ایمان کے تقاضوں کو پس پشت ڈال دینے کی وجہ سے وہ خوفناک عذاب کا مستحق بن جاتا ہے۔(ابن باز) طلاق ہو گئی یا قسم کا کفارہ ہو گا؟ سوال۔ میں اور میری بیوی اس کے ماں باپ کے گھر میں تھے۔ بیوی سے کچھ ناراضگی ہوئی اور میں نے واپسی پر دروازہ سے نکلتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے اوپر طلاق، میں تجھے لے کر دوبارہ نہ آؤں گا۔‘‘ میرا ارادہ طلاق دینے کا نہیں تھا۔ اس میں شریعت کا حکم کیا ہے؟ کیا اس طرح طلاق واقع ہوگی یا قسم کا کفارہ دیناہوگا؟ جواب۔ پہلی بات یہ ہے کہ مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ غصہ کو دفع کرنے کی کوشش کرے
Flag Counter