Maktaba Wahhabi

239 - 306
طلاق دینے کا طریقہ آتا ہے، میرا ارادہ طلاق دینے کا تو نہیں تھا، میں تو فقط مذاق کر رہا تھا۔ کاش اس نے دین کی بنیادی تعلیمات حاصل کی ہوتیں، اسلامی خاندان کا نظام پہچانا ہوتا،ازدواجی زندگی کے مسائل ذہن نشین کیے ہوتے تو اسے علم ہوتا کہ وہ کیسا احمقانہ قدم اٹھا رہا ہے۔جب اسے بتایا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تین چیزیں ایسی ہیں جن کی حقیقت بھی حقیقت اور جن کا مذاق بھی حقیقت ہے(1)نکاح(2)رجوع،اور(3)طلاق‘‘ تو دونوں میاں بیوی حیران وپریشان ہوئے اور اپنےکیے پر نادم ہوئے۔ ہم بستری سے قبل طلاق، مہرکتنا ہو گا؟ سوال۔ایک نوجوان نے ہم بستری سے قبل ہی اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اس نے مہر کی کچھ رقم بھی ادا کردی جبکہ مہر بقیہ رقم بعد میں ادا کرنا تھی جس کی تفصیل نکاح نامہ میں درج ہے۔ اس صورتحال میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب۔اگر کسی نے شادی کی اور ہم بستری سے قبل طلاق دے دی اور مہر مقرر کیا جا چکا تھا جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو اس عورت کے لیے اس مہر سے بھی آدھا ہوگا جو ادا کیا جا چکا ہے اور اس سے بھی آدھا ہو گا جو ابھی ادا ہونا باقی ہے اور ابھی اس کے سپرد نہیں کیا گیا۔ اللہ فرماتے ہیں: (وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ )[1] ’’اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو۔ کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہوتو مقررہ مہر کا آدھا مہر دےدو،یہ اور بات ہے کہ وہ معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔‘‘ اگر ہم بستری سے قبل طلاق ہو تو حق مہر آدھا ہے چاہے وہ عورت کو دے دیا گیا ہو یا
Flag Counter