Maktaba Wahhabi

261 - 306
تعداد ازواج خاوند کی دوسری شادی کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ سوال۔ میری شادی کو بارہ سال ہو چکے ہیں، میرا خاوند میرے ساتھ بہترین زندگی گزار رہا تھا۔ لیکن مجھ سے کوئی اولاد نہ ہوئی تو اس نے دوسری شادی کر لی، اور اب وہ میرے پاس نہیں آتا جب بھی میں نے اس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اس نے کہا کہ وہ اولاد چاہتا ہے۔کیا میں اس سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہوں؟یاد رہے کہ دوسری بیوی سے اس کا ایک بچہ بھی ہے۔ جواب۔سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ خاوند کے لیے یہ قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ ایک بیوی سے قطع تعلقی کرے یا پھر ایک بیوی کوترجیح دے اور دوسری کی پرواہ نہ کرے، اس پر عدل و انصاف اور دونوں بیویوں کے ساتھ برابری کا سلوک ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کسی کی دو بیویاں ہوئیں اور وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہوگیا تو قیامت کے دن جب وہ آئے گا تو اس کے جسم کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔‘‘[1] لہذا اس پر واجب ہے کہ اپنی دونوں بیویوں کے درمیان انصاف کرے اور دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس پر مجھے اختیار ہے اور تو اس چیز کے بارے میں میرا مواخذہ نہ کرنا جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں ہوں۔‘‘[2] البتہ آپ کا طلاق کا مطالبہ کرنا صحیح نہ ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس عورت نے بغیر کسی سبب کے طلاق کا مطالبہ کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گی۔‘‘[3] مگر یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو جس کی بناء پر آپ طلاق کا مطالبہ کر سکیں۔ اگر وہ آپ کو بالکل
Flag Counter