Maktaba Wahhabi

271 - 306
تقاضا یہی ہے کہ وہ اسی کے پاس رہے اور ناراضگی کی بناء پر دوسری بیوی کے پاس نہ جائے۔(محمد بن صالح العثیمین) عید والے دن باری کو معطل کرنا سوال۔کیا خاوند کے لیے جائز ہے کہ عید والے دن بیویوں کے درمیان باری کو معطل کر دے اور عید کا دن دونوں کے ساتھ گزارے؟ جواب۔ اگر وہ دونوں راضی ہیں تو کوئی حرج والی بات نہیں ہے اور اگر جس کی باری ہے وہ اسے اپنے پاس روکنا چاہے تو روک سکتی ہے۔مگر میں عورتوں کو کہنا چاہوں گا کہ وہ اس معاملہ میں کچھ نرمی پیدا کریں کیونکہ جو آسانی پیدا کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے آسانیاں پیدا کر دیتے ہیں۔ عید کا دن مسلمانوں کے اجتماع اور فرحت و سرور کادن ہے، اس لیے اگر وہ اکٹھے رہیں تو یہ بہت اچھا ہے۔(محمد بن صالح العثیمین) بچے کی پیدائش پر ایک بیوی کو تحفہ دینا سوال۔ میری دو بیویاں ہیں۔ ایک بیوی کے ہاں بچہ ہوا، اور ہمارے ہاں بچے کی پیدائش پر بیوی کو تحفہ دیا جاتا ہے تو کیا دوسری بیوی کو بھی جس کے ہاں بچے کی پیدائش نہیں ہے، تحفہ دینا ضروری ہے؟ جواب۔ اصل تو یہ ہے کہ جب ایک بیوی کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہو تو دوسری کو تحفہ دینا لازمی نہیں ہے۔ اسی طرح جب دوسری بیوی کے ہاں بچے کی پیدائش ہوگی تو پھر پہلی کو تحفہ دینا لازمی نہیں ہوگا۔عدل اور انصاف یہ ہے کہ دونوں کو برابر ہدیہ دیا جائے، مثلاً اگر آپ نے ایک بیوی کو بچے کی پیدائش پر سو(100)ریال دیا تو دوسری بیوی کو بھی بچے کی پیدائش پر سو(100) ریال ہی دیں۔ بچے کی پیدائش سے قبل دینا تو واجب نہیں ہے اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایک کو ہدیہ دینے سے مشکلات جنم لے سکتی ہیں تو بہتر یہ ہے کہ جب ایک کے ہاں بچے کی پیدائش ہو تودونوں کو ہدیہ دے دیں اور جب دوسری کے ہاں بچے کی پیدائش ہو تو پھر دونوں کو دے دیں۔ یہ تالیف قلب کے لیے اچھا فیصلہ ہوگا۔(واللہ اعلم) (ابن عثیمین)
Flag Counter