Maktaba Wahhabi

275 - 306
ظہار بیوی کو ماں اور بہن کی طرح حرام کہنا سوال۔میرے خاوند نے مجھے کہا کہ ’’تو میرے لیے ایسے حرام ہے جیسے میرے لیے میری ماں اور بہن حرام ہے۔’‘میرے گھر والوں نے میرے خاوند سےکہا کہ تم تیس(30) مساکین کو کھانا کھلاؤ۔کیا یہ طلاق تصور ہوگی اور تیس(30) مساکین کو کھانا کھلانے سے یہ ختم ہوجائے گی؟ جواب۔آپ کے خاوند نے جو بات آپ کو کہی وہ طلاق نہیں ہے بلکہ شریعت کی اصطلاح میں اسے ’’ظہار’‘ کہتے ہیں کیونکہ اس نے آپ کو کہا کہ تو میری ماں اور بہن کی طرح میرے لیے حرام ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے بہت بُری اور غلط بات کہا ہے۔آپ کے خاوند پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اور آپ اُس کے لیے حلال نہیں ہیں حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ حکم کو پورا کرے،اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو آپ اُس کے لیے قطعاً حلال نہ ہوں گی اور نہ ہی آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اُس سے ازدواجی تعلقات قائم کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ظہار کا کفارہ اپنے اس فرمان میں ذکر کیا ہے: (وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا )[1] ’’جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلےایک آزاد کرنا ہے۔ اس کے ذریعے تم نصیحت کئے جاتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمھارے تمام اعمال
Flag Counter