Maktaba Wahhabi

277 - 306
ایسے حرام ہے جیسے میری ماں اور بہن۔‘‘پھر مجھے ایک عالم دین کی تقریر سنتے ہوئے پتہ چلا کہ اسے ظہار کہتے ہیں اور اس کا کفارہ ساٹھ (60)روزے ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ ابھی چند دن کے بعد رمضان المبارک شروع ہونے والا ہے اور رمضان کے روزے الحمد اللہ میں ضرور رکھوں گا۔ تو کیا میں اپنی بیوی کے پاس جا سکتا ہوں اور رمضان المبارک گزر جانے کے بعد کفارہ کے روزے رکھ لوں؟ جواب۔ جو شخص اپنی بیوی سے ظہارکرے تو اس پر واجب ہے کہ وہ بیوی کے پاس جانے سے پہلے ایک گردن آزاد کرے،اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اوراگر اس کی استطاعت بھی نہ ہوتو ساٹھ(60) مساکین کو کھانا کھلادے۔ہر ایک مسکین کے لیے نصف صاع اُس چیز کا ہوگا جو اس کے ملک میں بطور غذا استعمال ہوتی ہے،مثلاً ہمارے ہاں کھجوریں اور چاول وغیرہ۔ لہذا آپ پر واجب ہے کہ آپ اپنی بیوی کے پاس جانے سے پہلے ظہار کا کفارہ ادا کریں،جب تک کفارہ ادا نہ ہوتو آپ کا اُس کے قریب جانا قطعاً جائز نہیں ہے۔(ابن باز) بیوی کو کہا ’’تومیرے لیے حرام ہے’‘ سوال۔ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا ’’تو میرے لیے حرام ہے یا پھرمردار کی طرح ہے‘‘کیا یہ طلاق ہوگی؟ جواب۔اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوکہتا ہے کہ تو میرے لیے حرام ہے یا یہ کہتا ہے کہ ایسے حرام ہے جیسے مردارحرام، تو یہ طلاق نہ ہوگی۔شریعت نے اسے ظہار کا نام دیا ہے۔یہ واضح ظہار ہے اس کو طلاق نہیں کہا جاسکتا۔(واللہ اعلم) (عبدالرحمان السعدی، فتاویٰ سعدیہ ص :527) ساری زندگی تیرے پاس آنا حرام ہے سوال۔اگرکوئی آدمی اپنی بیوی سے یہ کہتاہے کہ ساری زندگی تیرے پاس آنا(ہم بستری کرنا) حرام ہے، تو کیا یہ طلاق ہے اور اس کا کیا حکم ہے؟ جواب۔یہ طلاق نہیں ہے، اسے ظہار کہتے ہیں۔ایسے آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس آنے سے پہلے ایک مؤمن غلام آزاد کرے،اگر اس کی طاقت نہ ہوتو دو ماہ کے
Flag Counter