Maktaba Wahhabi

284 - 306
اور قاضی (جج) اس کے خاوند کو عدالت میں طلب کرتا ہے مگر وہ حاضر نہیں ہوتا تو کیا قاضی اس کی غیر حاضری میں نکاح فسخ (ختم) کر سکتا ہے؟ جواب۔ہاں قاضی کے لیے جائز ہے کہ وہ خاوند کی غیر موجود گی میں نکاح فسخ قراردے دے، کیونکہ جب وہ تمام حالات وواقعات پر غور کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ نکاح کو ختم کرنا ہی بہتر ہے اور میاں بیوی کااکٹھے رہنا نقصان دہ اور باعث ضرر ہے تو شریعت نےاس کو یہ اختیاردیا ہے کہ وہ نکاح کو فسخ کردے۔ اگر اس (قاضی) کے طلب کرنے پر خاوند عدالت میں حاضر نہیں ہوتا اور کئی نوٹس ملنے پر بھی عدالت میں اپنی حاضری یقینی نہیں بناتا تو قاضی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے اس نکاح کو ختم کردے، کیونکہ ایسی عورت کو اس کے خاوند کےعقد میں باقی رکھنا ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے۔(واللہ اعلم) (ابراہیم الخضری) خلع والی عورت کی عدت ایک مہینہ ہے سوال۔ جو عورت اپنے شوہر سے خلع لے، اس عورت کی عدت کتنی ہے؟ کیا عام عورتوں کی طرح وہ نکاح ختم ہونے کے بعد تین حیض یا وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے؟ دلیل اور تحقیق سے جواب دیں، جزاکم اللہ خیرا۔ جواب۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی ((قول مشہور میں حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہ)نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنے شوہر سے خلع لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ایک حیض کی عدت گزاریں۔‘‘[1] اس حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے اور اسے امام عبدالرزاق کا مرسلا بیان کرنا علت قادحہ (وجہ ضعف) نہیں بلکہ زیادت ثقہ کی مقبولیت کے اصول سے یہ روایت مرسلاً اور متصلاً دونوں طرح صحیح ہے۔
Flag Counter