Maktaba Wahhabi

286 - 306
ہیں۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے سابقہ فتوے سے رجوع کرلیا تھا۔ امام نافع مولیٰ ابن عمر سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’خلع والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔‘‘[2] اس مسئلہ میں حنفی علماء کہتےہیں کہ خلع والی عورت مطلقہ کی طرح تین مہینے یا وضع حمل کی عدت گزارے گی لیکن درج بالا حدیث خلیفہ راشد کے فیصلے اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فتوے کی وجہ سے راجح یہی ہے کہ وہ ایک مہینہ عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کرسکتی ہے۔(حافظ زبیر علی زئی) کیاخلع کے بعد عورت سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے؟ سوال۔کیاخلع کے بعد عورت اپنے اُس شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے، جس سے خلع لیاہے؟ جواب۔خلع لینے والی عورت اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے۔امام شافعی نے فرمایا: (اخبرنا سفيان بن عيينة عن عمرو بن دينار عن طاؤس عن ابن عباس رضي اللّٰه عنه في رجل طلق امراته تطليقتين ثم اختلعت منه بعد فقال يتزوجها ان شاء۔۔۔۔۔)[3] ’’ایک آدمی نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دیں پھر اس کے بعد اس عورت نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا تو اس کے بارے میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’اگر وہ چاہے تو اس سے(دوبارہ) نکاح کرسکتی ہے۔۔۔‘‘ اس اثر کی سند صحیح ہے،اگر سفیان بن عیینہ سے امام شافعی نے روایت کی ہوتو یہ روایت
Flag Counter