Maktaba Wahhabi

294 - 306
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: (أنها اختلعت على عهد النبي صلى اللّٰه عليه وسلم فأمرها النبي صلى اللّٰه عليه وسلم أو أمرت أن تعتد بحيضة)[1] ’’انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اپنے شوہر سے خلع لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، یا انہیں حکم دیا گیا کہ وہ ایک حیض تک عدت گزارے۔‘‘ یہ حدیث بھی صحیح ہے، امام ترمذی فرماتے ہیں: (حديث الربيع بنت معوذ الصحيح أنها أمرت أن تعتد بحيضة) ’’ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کی حدیث کہ انہیں حکم دیا گیا کہ وہ ایک حیض عدت گزارے، صحیح ہے‘‘ مذکورہ بالا دلائل صحیحہ و صریحہ سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ جس عورت نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا ہو اس کی عدت تین نہیں، ایک حیض ہے اور وہ ایک حیض عدت گزارنے کے بعد اگر کسی دوسرے آدمی سے شادی کرنے کی خواہش مند ہو تو کروا سکتی ہے، اس میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔ دلائل کی روسے یہی مؤقف قوی اور درست ہے۔ جو لوگ خلع کو طلاق شمار کرتے ہیں ان کے نزدیک تین حیض عدت گزار کر اس کا عقد ثانی ہو سکتا ہے، مگر ان کےپاس کوئی واضح اور پختہ دلیل نہیں ہے۔(ابو الحسن مبشر احمد ربانی) مہر کی رقم سے زیادہ پرخلع سوال۔ ہندہ زید سے خلع لینا چاہتی ہے مگر وہ مہر سے زیادہ رقم لے کر خلع دینے پر رضا مند ہوتا ہے۔ کیا ایسا کرنا مرد کے لیے جائز ہے؟ جواب۔مہر مقررہ سے زیادہ پر خلع کرنا جمہور علماء کے نزدیک جائز ہے۔ نيل الاوطار صفحه نمبر 178 جلد6 میں ہے۔(وذهب الجمهور إلى أنه يجوز للرجل أن يخالع المرأة بأكثر مما أعطاها. قال مالك لم ارحد ممن يقتدي به يمنع ذلك لكنه ليس من مكارم الاخلاق)
Flag Counter