Maktaba Wahhabi

303 - 306
کرو۔ ’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا’‘آپ کیا کہتے ہیں؟ ’’ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا‘‘رضاعت صرف وہی ہے جو دوسال میں ہو۔ ’’ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا’‘ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہے تم مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرو۔ ‘‘[1] اس صحیح روایت سے معلوم ہوا کہ حرمت رضاعت جس مدت میں ہوتی ہے وہ دو سال تک ہے، جیسا کہ قرآن حکیم نے بھی تین مقامات پر اس کی وضاحت کی ہےکہ مدت رضاعت دوسال ہے۔ لہٰذا بڑی عمر میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی اور نہ ہی مردپر عورت حرام ہوتی ہے۔ فقیہ امت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتوی قرآن حکیم کے بالکل مطابق ہے اور سیدنا حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی تائید کردی ہے۔ یاد رہے کہ عورت کا دودھ مرد کےلیے نہیں ہے۔ بلکہ عورت کے بچوں کے لیے ہے۔ کتاب وسنت کی نصوص سے ماں کا دودھ بچوں ہی کے لیے ثابت ہوتا ہے۔(ابو الحسن مبشر احمد ربانی) خالہ زاد کا دودھ پیا تو کیا سب رضاعی اولاد ہے؟ سوال۔دو بہنیں ہیں، ایک کے بیٹے نے دوسری کا دودھ پیا کیونکہ وہ کسی کام سے گھر سے باہر گئی تھی اور اس کا پانچ ماہ کا بچہ رو رہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جس بچے نے دودھ پیا ہے اس کے بھائی کے لیے خالہ کی بیٹی کا رشتہ لینا صحیح ہے کہ نہیں؟ جواب۔ جن لڑکوں نے خالہ کا دودھ نہیں پیا ہے ان کا نکاح خالہ کی لڑکیوں کے ساتھ بالکل درست ہے۔(ابو الوفاء ثناءاللہ امرتسری)
Flag Counter