Maktaba Wahhabi

309 - 306
لیے ایسا کرتے ہیں لیکن ایسا کرنا بھی کئی ایک قباحتوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔لہذا رائج الوقت ’’عاق نامہ’‘ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔(واللہ اعلم) (ابو محمد حافظ عبدالستار الحماد) جائیداد کیسے تقسیم ہوگی؟ سوال۔ہمارے والد صاحب فوت ہوچکے ہیں،جو تھوڑی سی زرعی اراضی چھوڑ گئے ہیں۔پسماندگان میں سے ہماری والدہ،ہم دوبھائی او دو بہنیں زندہ ہیں،جائیداد کیسے تقسیم ہوگی؟نیز ہماری ایک بہن والد مرحوم کی زندگی میں فوت ہوگئی تھی،کیا اُسے بھی ہمارے والد کی جائیداد میں سے حصہ ملے گا یا نہیں؟ جواب۔قرآن کریم کی وضاحت کے مطابق صوررت مسئولہ میں بیوہ کو آٹھواں حصہ اور باقی جائیداد بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں کہ بھائی کو ایک بہن سے دوگنا حصہ ملے۔سہولت کے پیش نظر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے 48 حصے کرلیے جائیں۔ان میں سے آٹھواں حصہ یعنی 6 حصے مرحوم کی بیوہ کو ملیں گے اور باقی 42 حصوں میں سے ہر ایک بھائی کو 14،14 اور ہر ایک بہن کو 7،7 حصے دئیے جائیں۔ میت /48 بیوہ 6 لڑکا 14 لڑکا 14 لڑکی 7 لڑکی 7 ک کسی کی وفات کے وقت جو شرعی ورثاء زندہ موجود ہوں،انہیں ترکہ میں سے حصہ ملتا ہے بشرط یہ کہ وہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔چونکہ مرحوم کی ایک بیٹی اس کی زندگی میں فوت ہوچکی تھی،لہذا مرحوم کی جائیداد میں سے اس فوت شدہ بیٹی کو کچھ نہیں ملے گا اور نہ ہی اس کی اولاد یا اس کے داماد کا اس میں کوئی حق ہے۔جائیداد میں صرف وہ ورثاء شریک ہوتے ہیں جومتوفیٰ کی وفات کے وقت زندہ موجود ہوں۔(واللہ اعلم) (ابومحمدحافظ عبدالستار الحماد) وراثت کیسے تقسیم کریں؟ سوال۔ میرے بھائی فوت ہوگئے ہیں، پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور میں ایک بھائی ہوںِ،اس کا صرف ایک مکان ہے،اس کی تقسیم کتاب وسنت کی روشنی میں کیسے ہوگی؟ جواب۔قرضہ کی ادائیگی اورشرعی حدود میں رہتے ہوئے وصیت کے نفاذ سے مرحوم کی
Flag Counter