Maktaba Wahhabi

314 - 306
ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ سوال۔ایک آدمی فوت ہوا،پسماندگان میں اس کی تین لڑکیاں، بھائی اور بھتیجے زندہ ہیں،ان میں ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ جواب۔ بشرط صحت سوال میں مرنے والے کی جائیداد سے تین لڑکیوں کو دو تہائی ملے گا،ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہوں اور وہ دو سے زائد ہوں تو ان کا ترکہ سے دو تہائی حصہ ہے۔‘‘[1] لڑکیوں کا حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ اس کے بھائی کو مل جائے گا اور بھتیجے وغیرہ محروم ہوں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ دینے کے بعد جو بچ جائے اس کا حق دار قریب ترین رشتہ دار ہے۔‘‘[2] کل جائیداد کے نو(9) حصے کرلیے جائیں،دوتہائی،یعنی چھ حصے بیٹیوں کے ہیں،یعنی ہر ایک کو دو دو حصے دئیے جائیں اور باقی تین حصے بھائی کو ملیں گے،چونکہ بھتیجوں کا رشتہ بھائی کی نسبت دور کا ہے،اس لیے بھائی کی موجودگی میں انہیں محروم ہونا ہوگا۔(واللہ اعلم) (ابومحمد حافظ عبدالستار الحماد) شبِ عروسی نہ گزارنے والی بیوی وارث ہوگی؟ سوال۔ایک نوجوان کنواری لڑکی کی شادی ہوئی،نکاح تو ہوگیا مگر ابھی اسے خاوند کے ساتھ تنہائی میسر نہ آئی تھی کہ اس کا خاوند فوت ہوگیا۔کیا وہ اپنے خاوند کے مال کی وارث بنے گی اور اس پر سوگ لازمی ہوگا یا نہیں؟ جواب۔ہاں، وہ عورت اپنے خاوند کی وارث بنے گی اگرچہ اس نے خاوند کے ساتھ شب ِعروسی نہ ہی گزاری ہو کیونکہ سوال میں واضح ہے کہ اس کا نکاح ہوچکا ہے۔جب نکاح ہوگیا تو وہ مرنے والے کی بیوی ہے اور اللہ کافرمان ہے:
Flag Counter