Maktaba Wahhabi

41 - 306
نکاح کی شروط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ بیوہ عورت رضا مندی کا اظہار کرے۔بیوہ عورت کو اس کا باپ قطعاً زبردستی شادی پر مجبور نہیں کرسکتا۔اس بات پرعلماء کا اتفاق ہے کہ بیوہ عورت کی شادی اس کی مرضی کے مطابق اس کی رضا مندی کے اظہار کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔ دوسال کی عمر میں بچی کے نکاح کا حکم سوال۔اس بچی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جس کے باپ نے دوسال کی عمر میں اس کا نکاح کردیا جب بچی جوان ہوئی تو اس نے اس نکاح سے انکار کردیا اور کسی بھی صورت میں اس کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔وہ اس نکاح کو ختم کرنے پر مصر ہے۔ جواب۔یہ بات مخفی نہیں کہ اس مسئلہ میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔فقہاء نے اس مسئلہ میں تفصیلی بحث کی ہے۔فریقین کا مؤقف اور دلائل بیان کیے ہیں، البتہ اس مسئلہ میں ہم یہی فتویٰ دیتے ہیں کہ باپ اپنی بیٹی کو ایسا نکاح میں باقی رکھنے پر مجبور نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اسے ناپسند کرتی ہے۔ علماء کے مختلف اقوال میں سے یہی قول راجح ہے۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ) ماہواری کے ایام میں نکاح کاحکم سوال۔محترم شیخ صاحب!میری شادی کچھ عرصہ پہلے انجام پائی میری مشکل یہ ہے کہ جب میرا نکاح ہوا تو میں ایام ماہواری میں تھی۔میری بعض سہیلیوں کاکہناہے کہ یہ نکاح باطل ہے۔براہ کرم بتائیں کہ مجھے کیاکرنا ہوگا؟بعض کاکہنا ہے کہ مجھے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا شریعت اس کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے؟ جواب۔اگرکسی ایسی عورت کا نکاح کیا جائے جو ایام ماہواری میں ہوتو نکاح جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔شریعت اسلامیہ نے بحالت حیض عورت سے ہمبستری سے منع کیا ہےاس کی دلیل قرآن مجید میں ہے: ’’حیض کی حالت میں عورتوں سے الگ رہو۔‘‘[1] ماہواری کے ایام میں ہمبستری کے علاوہ دیگر فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔غالباً ایسی کوئی دلیل نہیں جو بحالت حیض نکاح کو باطل یا حرام قراردیتی ہو۔
Flag Counter