Maktaba Wahhabi

43 - 306
ہے اور اسے غیر صحیح یا ناجائز کہا ہے وہ درحقیقت غلطی پر ہیں اور ان کی یہ بات قطعاً درست نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ ) سات سال بحیثیت میاں بیوی اکٹھے رہنے کے بعد عدم رضا مندی کا اظہار کیسا ہے؟ سوال۔محترم شیخ صاحب !میں نے آج سے سات سال قبل شادی کی، اُس وقت میری بیوی نے نکاح نامہ پر دستخط کر کے اپنی رضامندی کا اظہارکیا۔ دیگر کئی ذرائع سے بھی اس کی رضامندی اور خوشی معلوم کر لی گئی تھی۔ ثبوت کے طور پر نکاح نامہ اور دیگر اوراق ارسال خدمت ہیں، مگر اب اُس نے عدم رضامندی اور اس نکاح کے غیر صحیح ہونے کا دعوی کیا ہے۔ایسی صورتحال میں شریعت مطہرہ کیا رہنمائی کرتی ہے۔ براہ کرم اس معاملہ میں میری مدد فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا۔ جواب۔ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جو اوراق اور نکاح نامہ وغیرہ آپ نے ہماری طرف ارسال کیے ہیں ان کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ لڑکی نے نکاح کے وقت واضح طور پر رضامندی اور خوشی کا اظہار کیا تھا۔ وہ سات سال سے آپ کے ساتھ رہ رہی ہے۔ ان گواہیوں اور دلائل کو دیکھ کر یہی محسو س ہوتا ہے کہ آپ کا نکاح بالکل صحیح ہے، اس کو فاسد کہنا غلط ہے۔ آپ نے جوبعض اوراق ساتھ بھیجے ہیں جن میں لڑکی کی عدم رضامندی ظاہر کی گئی تو ہماری سمجھ میں دو صورتیں آتی ہیں۔ 1۔لڑکی پہلے شادی پر راضی نہیں تھی مگر نکاح سے قبل اس نےرضامندی کا اظہار کردیا جیسا کہ دوسرے اوراق، گواہو اور اس کے دستخطوں سے ظاہر ہے۔ 2۔وہ پہلے راضی تھی،شادی ہونے کے بعد اس نے عدم رضامندی کا اظہار کردیا۔ ان دونوں صورتوں میں ہم اسی بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ آپ کے ساتھ طویل مدت تک رہنا اس کے راضی ہونے کی دلیل ہے ورنہ اتنا عرصہ وہ قطعاً آپ کے ساتھ نہ رہتی۔ مزید یہ کہ نکاح نامہ اور دیگر اوراق اسی بات کو تقویت دیتے ہیں۔اس لیے یہ نکاح صحیح اور نافذ ہے، اس کو فاسدیا غیر صحیح کہنا غلط ہے۔ لیکن اس صورتحال میں ہم کہنا چاہیں گے کہ اگر آپ کے حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ اکٹھے رہنا محال ہے اور مقامی علماء نے خلع کا مشورہ دیا ہے تو خلع دینے
Flag Counter