Maktaba Wahhabi

44 - 306
میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسی میں بہتری اور بھلائی ہے۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ) تکمیل تعلیم کی غرض سے نوجوان لڑکی کا شادی نہ کرنا سوال۔ محترم شیخ صاحب! ہمارے ہاں عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر لڑکی والوں کوبہترین رشتہ میسر آجائے تو بھی وہ اس لیے اپنی لڑکی کی شادی نہیں کرتے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر رہی ہے۔ بعض لڑکیاں کالج اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہوتی ہیں، وہ خود بھی اسی نظر یہ کہ قائل ہوتی ہیں کہ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ہی شادی کی جائے۔یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ کالج اور یونیورسی سطح کی تعلیم مکمل کرتے کرتے عمر عزیز کا بہت سا حصہ صرف ہو جاتا ہے بعض دفعہ لڑکیاں 35،30 سال کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں اور شادی نہیں کرتی ہیں، شریعت کی نظڑ میں یہ فعل کیسا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ جواب۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے سرا سر خلاف ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے لا پرواہی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کا پیغام دے جس کے دین اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس کے ساتھ اپنی بچی کی شادی کردو، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد پھیل جائے گا۔‘‘[1] ’’اے نوجوانوں کی جماعت !تم میں سے جو کوئی طاقت رکھتا ہے وہ ضرورشادی کرے۔ کیونکہ یہ (شادی) اس کی نظر کو انتہائی جھکانے اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کا ذریعہ ہے اور جس کے پاس استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے یہ اس کے لیے (گناہوں سے) ڈھال ہوں گے۔‘‘[2] شادی سے کنارہ کشی یا اس میں خوا مخواہ تاخیر شادی کی مصلحتوں اور فوائد کے زبردست خلاف ہے۔میں اپنے ان مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتا ہوں جو لڑکیوں کے ورثاء ہیں کہ وہ
Flag Counter