Maktaba Wahhabi

47 - 306
صاحب شریعت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اطہر پر یقین نہیں جن کا فرمان ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ گناہ سے بچنے کے لیے شادی کرنے والے کی مدد اپنے اوپر واجب کر لیتا ہے۔‘‘[1] لڑکی کی رضامندی کے بغیر اسے شادی پر مجبور کرنا کیسا ہے؟ سوال۔کیا باپ اپنی بیٹی کو کسی ایسے شخص کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جس کو وہ پسند نہیں کرتی اور اس کے ساتھ شادی کرنے کے لیے قطعاً تیار نہیں ہے۔ یاد رہے کہ لڑکا دینداراور شریف النفس ہے۔ جواب۔اگر لڑکی اس لڑکے کو پسند نہیں کرتی اور شادی سے یکسر انکار کر رہی ہے تو اسے دیندار اور شریف النفس لڑکے کے ساتھ بھی شادی پر مجبور نہیں کیاجاسکتا۔لڑکی کو اگر یہ شادی پسند نہیں تو ماں باپ کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اسے مجبور کریں۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ) سوتیلی ماں کے ظلم سے بچنے کے لیے شادی کرنے کا حکم سوال۔ میں 21 سال کی کنواری لڑکی ہوں میں چھوٹی سی تھی کہ میری ماں فوت ہوگئی۔میرے والد کی دوسری بیوی بچپن سے ہی میرے اوپر ظلم کرتی آرہی ہے اور کبھی بھی میرے حال پر ترس نہیں کھاتی۔وہ ہر وقت میرے ساتھ گالی گلوچ اور سختی کا معاملہ رکھتی ہے۔میرا باپ اس صورتحال میں خاموش ہے اور اس کی چیرہ دستیوں کے مقابل کچھ نہیں کرسکتا۔وہ اس بات پر بھی مکمل قدرت رکھتی ہے کہ میری شادی جب چاہے اور جس نوجوان سے چاہے میرے باپ کی مرضی کے بغیر کردے۔میں اس کے ساتھ کیا رویہ اختیار کروں یا پھر وہ جیسا چاہے ایسا ہی کروں اور بلاچوں وچراں اس کی پسند کے مطابق شادی کرلوں تا کہ اس کے ظلم سے تو نجات پاؤں۔براہ ِ کرم میری رہنمائی کیجئے۔یاد رہے کہ میں نے بڑی مخالفت اور رکاوٹوں کے بعد کچھ دنیاوی اور دینی تعلیم الحمدللہ حاصل کرلی ہے۔(ایک دکھیاری بیٹی) جواب۔اے بیٹی! جب تو بالغ ہوچکی ہے اور اللہ نے تیری عقل کامل کردی ہے تو اب اپنی مصلحت، نفع، نقصان کو پہچانتی ہے۔اپنے متعلق سوتیلی ماں سے زیادہ سمجھتی ہے تو نے اللہ کے
Flag Counter