Maktaba Wahhabi

55 - 306
وٹہ سٹہ کی شادی وٹہ سٹہ کا نکاح سوال۔ میں اپنے چھوٹے بھائی کے نکاح کے لیے تقریباً 7سال قبل اپنے خالو کے پاس گیا۔ انھوں نے کہا تم بھی اپنی ہمشیرہ کا نکاح میرے بیٹے سے کردو۔میں نے کہا میری ہمشیرہ تو دینی درسگاہ میں زیر تعلیم ہے فراغت کے بعد سوچ بچار کروں گا۔اسی دوران میرے بھائی کا رشتہ کردیا گیا۔ مجھے بعد میں علم ہوا کہ اس طرح کا مشروط نکاح وٹہ سٹہ کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے میں نے اپنی ہمیشرہ کا رشتہ دینے سے یکسر انکار کردیا لیکن برادری والے مجھے یہ کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ میرے والد نے اپنی زندگی میں میری بہن کی منگنی میرے چچا زاد سے کردی تھی۔ میرےوالدکے فوت ہونے کے بعد برادری کی طرف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ میں اپنی ہمشیرہ کی منگنی اپنے خالو زاد بھائی سے کروں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں کہ کیا واقعی اس قسم کا نکاح وٹہ سٹہ کے زمرے میں آ تا ہے۔؟ جواب۔ بشرط صحت سوال واضح ہو کہ مذکورہ صورت وٹہ سٹہ کی ہی ہے جسے شریعت نے حرام اور ناجائز ٹھہرایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے نکاح سے منع فرمایا ہے۔[1] بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’دین اسلام میں وٹہ سٹہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔‘‘[2] امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے۔ ’’نکاح شغار اور اس کی بطلان۔’‘حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ اس کی تفسیر بایں طور پرفرماتے ہیں کہ: ’’آدمی اپنی بیٹی یا عزیزہ کا نکاح کسی دوسرے شخص سے اس شرط پر کرے کہ وہ بھی اپنی بیٹی یا عزیزہ کا نکاح اس سے کردے گا۔‘‘[3] بعض روایات میں اس شرط کے ساتھ یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ دونوں لڑکیوں کا کوئی
Flag Counter