Maktaba Wahhabi

60 - 306
حق مہر کیا حق مہر کی کوئی مقدار ہے؟ سوال۔کیا حق مہر کی کوئی کم از کم مقدار متعین ہے؟جیسے لوگ کہتے ہیں کہ شرعی حق مہر باندھ لو اور سوابتیس روپے حق مہر مقرر کرلیتے ہیں۔ جواب۔حضرت سہل بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک دفعہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے آئی ہوں۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر اُٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچے کرلی اور سرجھکا لیا۔جب اُس نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی۔تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس عورت کی ضرورت نہیں تو اس کے ساتھ میرا نکاح کردیں۔’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ‘‘کیاتیرے پاس(حق مہر کے لیے) کوئی چیز ہے؟ ’’اُس نے کہا: ‘‘اللہ کی قسم!اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کچھ بھی نہیں ہے۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز مل جائے۔ ’’وہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر جاتے ہیں اور واپس آکر عرض کرتے ہیں: ‘‘اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے کوئی چیز نہیں ملی۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ‘‘تلاش کرو،اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے۔ ’’وہ تلاش کرتا ہے لیکن اُسے لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ملتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نکاح قرآن کی چند سورتوں کے عوض کردیتے ہیں کہ وہ اسے یاد کروادے گا۔[1] اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوجاتا ہے کہ مہر کی کم از کم مقدار کا تعین نہیں ہے،جتنا آدمی کی ہمت میں ہواتنا ہی مقرر کیاجائے۔امام شافعی اور جمہور علماء کا یہی موقف ہے کہ مہر کی وہ قلیل مقدار جس پر فریقین راضی ہوجائیں، کفایت کرتی ہے۔اس لیے کہ لوہے کی انگوٹھی
Flag Counter