Maktaba Wahhabi

65 - 306
جواب۔مہر عورت کا ہی حق ہے اور اس کی ملکیت ہے جس میں تصرف کا اختیار باپ بھائی کو ہر گز نہیں ہے۔ اگر عورت اپنی مرضی سے اپنا مہر اسے دے دیتی ہے یا اس میں سے بعض حصہ باپ یا بھائی کے حوالے کر دیتی ہے تو اسے اس بات کا مکمل اختیار ہے بشرطیکہ اس پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہ ہو۔ یہ عورت کی طرف سے ہبہ (تحفہ)تصور کیا جائے گا، جو وہ اپنے باپ یا بھائی کو پیش کر رہی ہے۔ اگر عورت اس بات پر رضا مند نہ ہوتو کسی بھی صورت میں باپ یا بھائی کے لیے جائز نہیں کہ وہ حق مہر مکمل یا کچھ مقدار حاصل کرنے کی کوشش کرے یا اس کے لیے اپنی شرط رکھے۔(عبدالعزیز بن باز) مہر کب واجب ہوتا ہے؟ سوال۔ مہر کی ادائیگی آدمی پر کب واجب ہے اور کیا عقد نکاح سے ہی مہر واجب ہو جاتا ہے یا اس کے لیے میاں اور بیوی کا تنہائی میں ملنا ضروری ہے؟ جواب۔عورت کے لیے مہر مندرجہ ذیل صورتوں میں مکمل طور پرلازم ہوگا: 1۔میاں اور بیوی کا تنہائی میں ملنا 2۔خاوند اور بیوی کے تعلق کاقائم ہوجانا۔ 3۔موت۔ 4۔مباشرت جب کسی آدمی نے کسی عورت سے شا دی کی اور تنہائی میں اسے مل چکا تو مکمل مہر واجب ہوگیا اگرچہ اسے اس کے فوراً بعد طلاق دے دے۔اگر کسی نے کسی عورت سے نکاح کیا۔پھر میاں بیوی کا تعلق قائم ہوگیا تو مہر مکمل طور پر واجب ہوگا۔اگر کسی آدمی نے کسی عورت سے شادی کی پھر اس سے فقط مباشرت کی تو پھر بھی مہرواجب ہوگیا۔اسی طرح نکاح کے بعد موت بھی مہر کی ادائیگی کو واجب بنادیتی ہے یعنی اگر کسی آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا ابھی اس کے پاس نہیں جاسکا تھا او ر نہ ہی اسے دیکھ سکا تھا نہ ہی اس سے بات کرسکا مگر اس سے پہلے ہی موت کی آغوش میں چلاگیا تو عورت کے لیے مندرجہ ذیل امورثابت ہوں گے: 1۔اس پر عدت گزارنا واجب ہے۔
Flag Counter