Maktaba Wahhabi

66 - 306
2۔اس کے لیے آدمی کے مال سے وراثت کا حصہ ہوگا۔ 3۔اس کے لیے مہر مثل ہوگا بشرط یہ کہ مہرمقرر نہ کیا گیا ہو۔ بعض لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مذکورہ امور عورت کے لیے کیسے ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ اس کا خاوند اس دیکھ بھی نہ سکا اور نہ ہی اس کے پاس جاسکا۔ہم کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا کیونکہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تم میں سے جولوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں۔‘‘[1] یہ عورت اس کی بیوی ہے اگرچہ وہ حق زوجیت ادا کرنے سے پہلے ہی اس دنیا فانی سے کوچ کرگیا۔(محمد بن صالح عثیمین) طلاق اور مہر کی ادائیگی کیسے ہو؟ سوال۔ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی لیکن حق زوجیت ادا کرنے اور ا س کے ساتھ خلوت(تنہائی میں ملاقات) سے قبل ہی اسے طلاق دے ڈالی تو کیا اس پر مہر کی ادائیگی لازم ہے اور اگر ہے تو کیا مکمل حق مہر ادا کرنا ہوگا؟ جواب۔ایسی صورت میں اس پر لازم ہے کہ وہ حق مہر ادا کرے،مکمل حق مہر کی بجائے نصف ادا کرنا ہوگااگر اس کی مقدار متعین تھی اور اگر مہر متعین نہیں کیا گیا تو مرد اپنی طرف سے عورت کو کچھ نہ کچھ مال ومتاع دے کر رخصت کرے گا اور اس عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوگا۔اللہ فرماتے ہیں: ’’اے ایمان والو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو جو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دوتو ا ن پر تمہارا کوئی حق عدت نہیں جسے تم شمار کرو۔‘‘[2] اور ایک جگہ پر ارشاد فرمایا: ’’اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہواور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہوتو مقررہ مہر کاآدھا مہر دے دو۔یہ اور بات ہے
Flag Counter