Maktaba Wahhabi

72 - 306
ولی کو زبردستی کرنے سے منع کردیتی۔بہرحال شرعی احکام محکم ہیں،ان میں تبدیلی ممکن نہیں۔کسی نوجوان لڑکی کا کسی نوجوان غیر محرم کے ساتھ گھر سے نکلنا ہی ناجائزہے۔اس کے ساتھ بھاگنا،سفرکرنا،تنہائی میں اکٹھے ہونا،خفیہ دوستی لگانا اور بغیر نکاح کے ساتھ اس کے وقت گزارنا بالکل حرام ہے۔جو کوئی عورت ایسا کرے گی،وہ حرام فعل کاارتکاب کرے گی۔ والد کی موجودگی میں چچا کی ولایت سوال۔کیا والد کی موجودگی میں چچا ولی بن سکتا ہے؟کتاب وسنت کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔ جواب۔یہ جائز نہیں ہے،امام ابن قدامہ فرماتے ہیں: (ان زوج المراة الولي الابعد مع حضور الولي الاقرب بغير اذںه فاجابته الي زوجها فالعقد فاسد۔۔۔)[1] ’’اگر عورت کادور کا ولی قریبی ولی کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت کا نکاح کردیتا ہے تو یہ نکاح فاسد ہے،خواہ عورت اس کو قبول ہی کر لے۔‘‘ کیونکہ ولی ہونا تعصب سے ہے،جس طرح قریبی عصبہ کے ہوتے ہوئے دور والے عصبات محروم ہوتے ہیں اسی طرح فریبی ولی کی موجودگی میں دور والے کو اس کا اختیار نہیں ہے،اور میراث میں یہ ترتیب صحیح حدیث سے ثابت ہے اور یہ بات بھی مسلم ہے کہ قریبی ولی دوسرے اولیاء سے عورت کی مصلحت پر زیادہ حریص ہوتا ہے اور اس پر شفقت اور ر حم کے لحاظ سے بھی دوسروں سے زیادہ قریب ہے۔ اس لیے یہ حق صرف اسی کو ہونا چاہیے۔ہاں اگر یہ خود کسی دوسرے کو اجازت دے دیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(واللہ اعلم) (ابو الحسن مبشر احمد ربانی) کیا ماں بیٹی کی ولی بن سکتی ہے؟ سوال۔کیا ایک عورت اپنی بیٹی کی ولی بن کر اس کا نکاح کرواسکتی ہے جبکہ لڑکی کا باپ بھی
Flag Counter