Maktaba Wahhabi

78 - 306
جج نکاح کی تمام شروط وارکان کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کا نکاح کروائے گا بشرطیکہ کوئی شرعی رکاوٹ موجو نہ ہو۔ (محمد بن ابراہیم آل شیخ) باپ کی اجازت کے بغیر بھائی بہن کانکاح کردے تو کیسا ہے؟ سوال۔ایک لڑکی کی شادی اس کے بھائی نے باپ کی اجازت اور اس کو اطلاع دیئے بغیر کردی،کچھ دنوں کے بعد جب بچی کے باپ کو پتہ چلا تو اس نے بھی اس شادی کے بارے میں رضا مندی کا اظہار کردیا،کیا یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں اور اگر نہیں توہمیں کیاکرنا ہوگا؟ جواب۔اگر لڑکی کا باپ موجود ہوتو بھائی کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں کہ وہ باپ کو بتائے بغیر اپنی بہن کا نکاح کردے،ہاں اگر باپ نے اس کو اس بات کا اختیار دے رکھا ہو تو کوئی حرج نہیں ورنہ ایسانکاح صحیح نہ ہوگا،اگرچہ باپ نے رضا مندی کا اظہار بھی کردیاہے۔اگر آپ ان دونوں وکو شرعی نکاح میں لانا چاہتے ہیں تو لڑکی کےباپ پر لازم ہے کہ وہ نئے سرے سے ان کا نکاح اپنی سرپرستی میں کروائے یا پھر لڑکی کے بھائی کو اپنا وکیل مقرر کرے اور وہ اس نکاح کی تجدید کروائے۔باپ اگرچاہے تو بھائی کی جگہ کسی اور کو بھی نکاح کے لیے وکیل بناسکتاہے۔ (محمد بن ابراہیم آل شیخ) بڑے چچا کی موجودگی میں چھوٹے چچا نے بھتیجی کا نکاح کروادیا سوال۔ایک نوجوان لڑکی کا باپ اس دنیا فانی سے کوچ کرگیا، اس لڑکی کے چھوٹے چچا نے بڑے بھائی کو بتائے بغیر اپنی بھتیجی کا نکاح کسی نوجوان سے کردیا۔ اس لڑکی کی کوئی بھابھی بھی موجود نہیں ہے۔یہ لڑکی آپ سے اپنے نکاح کے بارے میں سوال کرنا چاہتی ہے۔ جواب۔اگرصورتحال یہی ہے جو سوال میں مذکور ہے کہ نہ تو اس لڑکی کا باپ دنیا میں موجود ہے اور نہ ہی کوئی بھائی،تو یہ نکاح صحیح ہے بشرط یہ کہ اس بچی کا چھوٹا چچا عاقل بالغ ہے اور اس بھتیجی کے نکاح کے متعلق عدل وانصاف سے کام لینے والا ہے اور اس نے یہ نکاح کفو(برابر) کا لحاظ رکھتے ہوئے کروایا ہے۔ قاعدہ یہ ہے کہ جب دو یا دو سے زیادہ اولیاء(سرپرست) درجہ میں برابر ہوں تو ان میں سے جو بھی اپنی زیرسرپرستی عورت کا نکاح کروادے گا تو وہ صحیح تصور کیاجائے گا،اگر عمر میں
Flag Counter