Maktaba Wahhabi

81 - 306
روکیں۔ نوجوان لڑکیوں سے ظلم وتشدد کو روکنے کے لیے ایسا کرنا اصحاب اقتدار کافرض ہے تاکہ نوجوان نسل کے جذبات کو مسلنے سے روکا جاسکے۔عدل کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے ظالم افراد کا ہاتھ پکڑا جائے تاکہ نوجوان نسل بےراہ روی سے بچ سکے۔(عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز) جس عورت کا ولی نہ ہو اور نہ ہی حاکم ولی بنے تو اس کانکاح کیسے ہوگا؟ سوال۔ایک لڑکی نکاح کی عمر کو پہنچ چکی اس کا ولی موجود نہیں ہے نہ ہی حاکم اس شہر میں ہے کہ اس کا ولی بن سکے نہ ہی اس چھوٹے سے قصبہ میں کوئی جج وغیرہ ہے تو کیا امیرِعلاقہ جج کے قائم مقام بن کر اس کا نکاح کرسکتا ہے؟ جواب۔لڑکی کا باپ سب سے زیادہ حق رکھتاہے کہ نکاح میں اس کاولی بنے،اگر باپ نہ ہوتو دادا یا پڑدادا ولی بنے گا۔اگر وہ بھی نہ ہوتو لڑکی کا حقیقی بھائی ولی ہوگا۔یعنی جیسے میراث تقسیم ہونے کے لیے رشتوں کااعتبار ہوتا ہے اسی طرح قریبی مرد رشتہ دار بالترتیب ولی بنیں گے۔اگر یہ میسر نہ ہوں تو حاکم اور اگر حاکم نہ ہوں تو قاضی(جج) ولی ہوگا۔البتہ امیرِِ علاقہ جسے حاکمِ وقت نے چند خاص امور کی نیابت دے رکھی ہو وہ ولی نہیں بن سکتا۔بہتر یہ ہے کہ اگر اس قصبہ میں قاضی(جج) میسر نہیں تو اس علاقہ کے قریب ترین علاقہ یا شہر کے قاضی کو ولی بنایاجائے۔(فتاویٰ علماء کمیٹی سعودی عرب) خفیہ نکاح کرناکیساہے؟ سوال۔جناب شیخ صاحب! میں ایک شادی شدہ آدمی ہوں اور ایک مطلقہ عورت سے دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں وہ عورت اور میں دونوں اس بات پر متفق ہیں مگر میری مشکل یہ ہے کہ ہم دونوں کے گھر والے اس شادی کے خلاف ہیں جس کی بنیادی وجہ دونوں خاندانوں کا آپس میں اختلاف ہے۔اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں ہے۔کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ ہم خفیہ طور پر شادی کرلیں اور یہ کہ ہم دونوں قرآن کو سامنے رکھ کر ایک دوسرے سے وعدہ کریں کہ ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور زندگی بھر ساتھ رہنے کے لیے شادی کررہے ہیں۔براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں۔ جواب۔ اس طرح شادی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ نکاح کے لیے ضروری ہے کہ لڑکی کا ولی
Flag Counter