Maktaba Wahhabi

85 - 306
گواہ نکاح میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانا سوال۔ بعض لوگ نکاح کے وقت کہہ دیتے ہیں کہ اس نکاح پر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گواہ ہیں، کیا اس طرح نکاح منعقد ہو جاتا ہے؟ کتاب و سنت کی روسے واضح کریں اور کیا اس طرح کہنا صحیح ہے؟ جواب۔نکاح کے انعقاد پر گواہوں کا موجود ہونا لازمی امر ہے، اس کے بغیر نکاح قائم نہیں ہوتا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا اور جو اس کے علاوہ نکاح ہوگا وہ باطل ہوگا، اگر اولیاء باہم جھگڑا کریں تو جس کا کوئی ولی نہ ہو سلطان اس کا ولی ہے۔‘‘[1] لہذا نکاح کے موقع پر دو عادل گواہوں کا ہونا لازمی امر ہے اور جو شخص اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتاہے اس کا معنی یہ ہے کہ وہ عقیدہ رکھتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں اور اس موقع پر موجود ہیں۔ اس کا یہ اعتقاد کفر ہے اور اس کا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ علامہ ابو اللیث ثمر قندی حنفی نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کے ساتھ کیے ہوئے نکاح کو رد کیا اور لکھا کہ ایسا نکاح نہیں ہوتا اور ایسے شخص کی تکفیر ہوگی، کیونکہ وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں۔ ملاحظہ ہو فتاوی النوازل(ص107)،اسی طرح فتاوی عالمگیری اورالبحر الرائق شرح کنزالدقائق وغیرہ کتب میں مذکورہے۔ عالم الغیب والشھارۃ صرف اللہ کی ذات بابرکات ہے جس پر سینکڑوں آیات و احادیث صحیحہ دلالت کرتی ہیں۔ (ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
Flag Counter