Maktaba Wahhabi

23 - 92
((واما شعر اللحیۃ ففیہ منافع منھا: الزینۃ والوقار والھیبۃ ولھذا لا یری علی الصبیان والنساء من الھیبۃ والوقار ما یری علی ذوی اللحی ومنھا التمییز بین الرجال۔)) ’’داڑھی کے بالوں میں کئی فوائد ہیں مثلاً یہ داڑھی والے کی زینت کا باعث ، اس کا وقار اور تعظیم ہے اور اس سے اس کی ہیبت ظاہر ہوتی ہے، اس لیے بچوں اور عورتوں میں وہ ہیبت اور وقار دکھائی نہیں دیتا جو داڑھی والوں میں ہوتا ہے۔ اس سے مرد و عورت کے درمیان فرق اور پہچان ہوتی ہے۔ ‘‘ 7۔داڑھی کو رکھنا اور معاف کرنا رجولیت وفحولیت ہے: داڑھی رکھنا جہاں مرد کے لیے زینت وتکریم کا باعث ہے وہاں اس کی رجولیت (مردانگی) کی عکاس بھی ہے کیونکہ اللہ جل شانہ نے مرد اور عورت کو پیدا کیا اور دونوں میں فرق کرنے کے لیے مرد کے چہرے پر داڑھی کا زیور سجایا جو عورت کے پاس نہیں اور عورت کو مینڈھیوں کے ساتھ زینت بخشی۔ عورت کے لیے سونا اور ریشم پہننا جائز ہے۔ مردوں کے لیے سونا اور ریشم حرام ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں مرد کی رجولیت کے منافی ہیں۔ جس طرح عورت کا حسن و جمال بغیر داڑھی اورمونچھوں کے ہوتا ہے ۔ اسی طرح مرد کا جمال داڑھی اور مونچھوں میں ہے۔ اسی میں اس کا وقار اور ہیبت ہے۔ اب ہر مرد خود سوچے کہ میری مردانگی کس میں ہے؟ داڑھی رکھنے میں ، کٹوانے یا منڈھوانے میں؟ 8۔داڑھی کے طبی فوائد: داڑھی کے جہاں دینی فوائد ہیں وہاں طبی فوائد بھی ہیں مثلاً: ٭ بار بار ٹھوڑی اور بالوں پر اُسترا پھیرنابصارت کو بڑا نقصان دیتا ہے اور اس عمل سے آہستہ آہستہ نظر کم ہو جاتی ہے جبکہ داڑھی والے اکثر اس سے محفوظ رہتے ہیں۔ ٭ داڑھی گلے اور سینے تک نقصان دینے والے جراثیم سے مانع ہے۔ ٭ داڑھی مسوڑھوں کو خارجی و داخلی عوارض اور تکالیف سے کافی محفوظ رکھتی ہے۔
Flag Counter