Maktaba Wahhabi

5 - 92
مقدمہ الحمد للّٰہ رب العالمین، والصّلوٰۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین اما بعد! اسلام ایک فطری نظام ہے اور اس کا ہر پہلو فطری آفرینش کا شاہکار ہے۔ تخلیق کائنات میں سے انسان کی تخلیق اس اعتبار سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ خالق کائنات نے اس کو اپنے ہاتھ سے بنایا اور فرمایا: {لَقَد خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیمٍ} ( سورۃ التین:4) ’’البتہ تحقیق ہم نے انسان کواچھی تقویم اور سانچے میں پیدا کیا‘‘ دنیا کا ہر صنعت کار اپنی مصنوعات کو جب بازار میں لاتا ہے تو اس کے فوائد اور خوبیاں گنواتا ہے۔ جو اس نے اپنی عقل و دانش اور مہارت و تجربے سے حاصل کی ہوتی ہیں۔ حالانکہ اس کی عقل محدود اور مہارت ناقص ہوتی ہے۔ جب کہ خالق کائنات جو ہر عقل و دانش کا بھی خالق ہے ، اس کی تیار کردہ انسانی شکل و صورت ، کتنی شاندار، خوبصورت اور کامل ہو گی، اسے ایک ہی جامع جملے میں بیان کر دیا گیا ہے۔خالق کائنات جو ساری کائنات کا صانع ہے، اس نے جب انسان کو پیدا کیا تو اس کو چونکہ اشرف المخلوقات کا لقب دینا تھا، اس لیے اس کی شخصیت اور عزت و شرف کو منوانے کے لیے ایک زیور کا انتخاب کیا، جس کو مجمع الحسن چہرے پر سجایا جس کو ہم داڑھی کا نام دیتے ہیں ۔ داڑھی فطرت الٰہی کی منظرکشی کے ساتھ ساتھ انبیائے کرام کی لازمی صفت اور بہت ساری فضیلتوں کی مخزن ہے۔اس رسالہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کی روشنی میں اس زیور کی اہمیت و افادیت بیان کرنے کے لیے اپنے جذبات کو قلم وقرطاس کے حوالے کیا ہے شاید کہ مولائے رحیم وکریم ان جذبات کو
Flag Counter