Maktaba Wahhabi

57 - 92
ہر مسلمان اپنے ایمان کو زندہ نہ رکھے تو اس کو اچھی بات بھی بری لگتی ہے، لیکن افسوس کہ اس مسلمان نے اسلام کا دعویٰ بھی کیا اور پھر اسی اسلام کو اپنے عمل سے بدنام بھی کیا، کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا: دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اور کسی نے دوسرے الفاظ میںمسلمانوں کی ذلت، جو کہ بدعملی کے نتیجے میں ملی ہے ، پر یوں رونا رویا ہے: اے چشم اشک بار ذرا دیکھ تو سہی یہ گھر جو جل رہا ہے کہیں تیرا گھر نہ ہو یعنی لوگوں کو بڑے بڑے الزام دیتے ہیں لیکن اپنے گھروں کو بے عملی کی آگ کھا رہی ہے اور پھر افسوس کہ اگر عالم دین یا کوئی آدمی اس کی توجہ دلاتا بھی ہے تو کہتے ہیں کہ دیکھا ہے تمہیں بھی داڑھی رکھ کر کتنی چوریاں کرتے ہو اور بد معاشیاں کرتے ہو اور کتنے تم نیک ہو۔ تو بھلا بتاؤ اس مولوی یا عامی آدمی کا عمل حجت ہے؟ گناہ تو مولوی یا عامی فرد کرے اور اعتراضات اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور نبی کے طریقہ وسنت پر ہو، کیا یہ عقلمندی ہے ؟ نہیں، نہیں! بے وقوفی کی انتہا ہے کہ گناہ کوئی کرے اور بے عزت اسلام اور اس کے احکامات کو کیا جائے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا، اسلام کی نعمت ملنے کے بعد اس کو بے عزت کرنے والوں کے لیے… کیا اس لیے تقدیر نے چنوائے تھے تنکے کہ بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے احوال پر رحم فرمائے اور انہیں فطرت الٰہی پر قائم رکھے۔ (آمین) 3: داڑھی نہ رکھنا سیرت نبوی سے انحراف ہے: داڑھی کو کٹوانا اور منڈھوانا جہاں تخلیق باری تعالیٰ میں تبدیلی کی جرأت ہے وہاں یہ
Flag Counter