Maktaba Wahhabi

66 - 92
داڑھی منڈھوانے والا حقیقت میں جب خوشی کا اظہار کرتا ہے تو وہ واقعی مٹی سے سنگ مرمر پر آنے کو تصور کرتا ہے حالانکہ چہرے کی خوبصورتی داڑھی کے ساتھ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گزرا کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو داڑھی سے خوبصورتی دی ہے لیکن اگر کوئی شخص یہ تصور کرے کہ وہ داڑھی منڈھو ا کر خوبصورت ہے۔تو وہ ہو ہی نہیں سکتا لیکن اگر اس کے ہم نسل اور ہم پیالہ اس کو خوبصورت کہہ بھی دیں تو ایک شاعر کا شعر یاد کروائے دیتا ہوں: جمال الوجہ مع قبح النفوس کقندیل علی قبر المجوس ’’چہرے کی خوبصورتی نفس کی قباحت کے ساتھ ایسے ہی ہے جیسے مجوسی کی قبر پر قندیل رکھ دی جائے۔‘‘ یعنی جس طرح قبر میں مجوسی ہو قبر کے باہر جتنے مرضی چراغ رکھ دو اس کو روشنی قبر میں نہیں پہنچ سکتی، روشنی توقر آن وتہجد کی بدولت آ سکتی ہے، اسی طرح جس شخص کا حسن تو ہو لیکن قلبی ایمان صحیح نہ ہو اس کا بھی یہی حال ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 6: داڑھی نہ رکھنا اشرف المخلوقات کی توہین ہے: داڑھی نہ رکھنا جہاں ہیجڑوں کا شعار ہے وہاں وہ اشرف المخلوقات کی توہین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ائمہ اسلام میں سے کوئی بھی داڑھی کو نہیں منڈھواتا تھا اور امراء جب اپنی رعیت میں سے کسی کو کسی گناہ کی سزا دینا چاہتے تو اس کی داڑھی مونڈھ کر اس کو گدھے پر بٹھا دیتے اور یہ کام وہ امراء کرتے تھے جو دین کو سمجھنے والے نہیں تھے ۔ اس پر فقہاء اسلام نے پابندی لگائی اور باقاعدہ احکام جاری کیے ((یجوز التعزیر بحلق الراس لا اللحیۃ )) … ’’سر کے بالوںکو تعزیزاً (سزا کے طور پر) کاٹنا ومنڈھوانا جائز ہے داڑھی کے بالوں کو نہیں۔‘‘…کیونکہ اس کا منڈھوانا حرام ہے، بلکہ بعض فقہاء نے اس قدر سختی کر دی کہ جو شخص
Flag Counter