Maktaba Wahhabi

75 - 92
داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کی حقیقت سابقہ بحث سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم نے کلمہ پڑھا ہے انہوں نے خود بھی داڑھی کو معاف کیے رکھا اور حکم بھی دیا کہ اس کو معاف کیا جائے، جس پر خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ کی جماعت نے اس کو اپنی زندگیوں میں اتارا لیکن بعض مستشرقین سے متاثر لوگ یا پھر تجدد کے علم کو بلند کرنے والے یا جو احساس کمتری وکہتری کے مریض ہوتے ہیں اور جن کو اپنے حسن پر شک ہوتا ہے وہ پھر اصحاب السبت کی طرح (یہ تو ثابت نہیں کر سکتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی کٹوائی اور منڈھوائی) حیلہ کرتے ہوئے صحابی کے ذاتی فعل ودیگر لولی لنگڑی دلیلیں اکٹھی کر کے پیش کرتے ہیں جو حقیقت میں نبی کے قول و فعل کے سامنے لا یعنی اور ھباء منثوراً کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آیئے ذرا ان دلائل کا جائز لیں: ٭ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کی پہلی دلیل یہ ہے کہ عمر بن ہارون نے ہناد کو بیان کیا اور اسامہ بن زید نے عمر بن ہارون کو بیان کیا اور اسامہ بن زید کو عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادے سے بیان کرتے ہیں : ((اَنَّ النَّّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَاخُذُ مِنْ لِحْیَتِہِ مِنْ عَرْضِھَا وَطُولِھَا))[1] ’’اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی کے طول وعرض سے بال لیتے تھے (لمبائی اور چوڑائی سے کاٹتے تھے)۔‘‘
Flag Counter