Maktaba Wahhabi

85 - 92
خلاصہ و خاتمہ اللہ رب العالمین کا لا تعداد اور لا متناہی شکر ہے کہ جس نے میرے جیسے ناکارہ کو دینی غیرت جیسے عظیم کام پر قلم کو جنبش دینے کی توفیق دی اور میں اپنے کمزور ہاتھوں کو اُٹھا کر فقیرانہ التجا کرتا ہوں کہ الٰہی اس کتابچے کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔ راقم کے میزان حسنات میں شامل فرما۔ آمین… چنانچہ سابقہ گفتگو کا خلاصہ مندرجہ ذیل نکات کی صورت میں پیش خدمت ہے: ٭ اسلام ایک فطری نظام ہے اور اسلام کے ہر ایشو میں فطری جھلکیاں موجود ہیں، ان میں سے مسلمان کے چہرے پر سجا ہوا زیور (داڑھی) بھی فطرت کاملہ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ٭ ہر شخصیت اپنے چہرے سے پہچانی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سرتاج دو عالم کے رخ انور کو دیکھ کر ہی دشمنوں نے اعتراف کیا کہ یہ چہرہ جھوٹا نہیں ہو سکتا، اسی لیے باری تعالیٰ نے اس کو مزید تکریم دینے کے لیے مسلمانوں کو داڑھی کا زیور پہنایا۔ ٭ لغوی و اصطلاحی اعتبار سے داڑھی گالوں اور ٹھوڑی کے ان بالوں کو کہتے ہیں جو بغیر کسی تعیین وتحدید و ترتیب کے ساتھ درخت کی چھال کی طرح موتیوں کی رم جھم کا سامان پیدا کرتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا امتیاز رکھا ہے اور مرد کو امتیاز یہ دیا ہے کہ وہ داڑھی والا ہو اور فطرتی رنگ میں ہو جس فطرت پر اللہ تعالیٰ نے اس کو پیدا کیا ہے۔ اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ صرف شیطان نے یہ قسم کھائی تھی کہ میں تخلیق باری تعالیٰ کو بدلوں گا چنانچہ آج وہی شیطان مسلمانوں سے اپنی قسم پوری کروا رہا ہے۔ ٭ داڑھی کا زیور چہرے پر سجانا فطرت کاملہ ہی نہیں، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter