Maktaba Wahhabi

111 - 288
اس کا احتساب کیا۔ دلیل: امام بخاری رحمہ اللہ نے عطاء رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا: ((کَانَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا تَطُوْفُ حَجْرَۃً مِنَ الرِّجَالِ لاَ تُخَالِطُہُمْ۔ فَقَالَتْ اِمْرَأَۃٌ:’’اِنْطَلِقِيْ،نَسْتَلِمْ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ۔‘‘ قَالَتْ:’’اِنْطَلِقِيْ عَنْکِ۔‘‘ وَأَبَتْ۔))[1] ’’عائشہ رضی اللہ عنہا مردوں سے ہٹ کر الگ تھلگ طواف کیا کرتی تھیں۔ایک عورت نے کہا:’’اے ام المومنین ! چلیے ہم[بھی حجر اسود کو]چھوئیں۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’تو ہی چلی جا۔‘‘ اور خود جانے سے انکار کیا۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 مردوں کے ساتھ اختلاط سے بچنے کی خاطر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اہتمام کس قدر شدید تھا۔وہ اسی غرض سے مردوں سے ہٹ کر الگ تھلگ طواف کرتیں،اور حجر اسود کو چھونے کے لیے آگے جانا بھی گوارا نہ کرتیں۔ 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے احتساب میں سخت روی استعمال کی۔چھونے کے لیے آگے جانے کی دعوت دینے والی عورت کو جھاڑتے اور ڈانٹتے ہوئے فرمایا:’’تو ہی چلی جا۔‘‘
Flag Counter