Maktaba Wahhabi

125 - 288
دلیل: امام بخاری رحمہ اللہ نے محمد بن ابراہیم سے روایت نقل کی ہے کہ: ((أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أُنَاسٍ خُصُوْمَۃٌ،فَذَکَرَ لِعَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا فَقَالَتْ:’’یَا أَبَا سَلَمَۃَ ! اِجْتَنِبْ الأَرْضَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’مَنْ ظَلَمَ قِیْدَ شِبْرٍ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ۔‘‘))[1] ’’ابو سلمہ نے انہیں بتلایا کہ ان کے اور کچھ لوگوں کے درمیان تنازعہ [2] تھا۔انہوں نے اس کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا،تو انہوں نے فرمایا:’’اس زمین کو چھوڑ دو۔یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے بالشت برابر زمین کا ظلم کیا [3] اس کو سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔’‘[4] قصے سے مستفاد باتیں: 1 دین خیر خواہی کا نام ہے،اور خیر خواہی کی ایک بہترین شکل یہ ہے کہ اپنے احباب ومعارف کو گناہ سے بچانے کی کوشش کی جائے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابوسلمہ رحمہ اللہ کے ساتھ یہی طریقہ اختیار فرمایا۔خیر خواہی یہ نہیں کہ ہر تنازعہ میں،اور ہر
Flag Counter