Maktaba Wahhabi

146 - 288
تھیں،اور بچی کی حرکت کے سبب ان پازیبوں سے آواز نکل رہی تھی۔انہوں نے ان پازیبوں کے اتار پھینکنے سے پہلے بچی کو اپنے ہاں داخل ہونے سے منع کر دیا۔ دلیل: امام ابو داود رحمہ اللہ نے عبدالرحمن بن حسان انصاری رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی بنانہ ؒسے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((بَیْنَمَا ہِيَ عِنْدَہَا إِذْ أُدْخِلَ عَلَیْہَا بِجَارِیَۃٍ،وَعَلَیْہَا جَلاَجِلُ یُصَوِّتْنَ،فَقَالَتْ:’’لاَ تُدْخِلْنَہَا عَلَيَّ إِلاَّ أَنْ تَقْطَعُوْا جَلاَجِلَہَا۔‘‘ وَقَالَتْ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکۃُ بَیْتًا فِیْہِ جَرَسٌ۔‘‘))[1] ’’کہ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں موجود تھی کہ ان کے پاس ایک بچی کو لایا گیا،جس نے آواز پیدا کرنے والی پازیبیں پہن رکھی تھیں۔انہوں نے فرمایا:’’ان پازیبوں کو کاٹ پھینکنے تک اس کو میرے ہاں داخل نہ کرنا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس گھر میں گھنٹی ہو[یعنی گھنٹی بجے]اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 رحمن ورحیم رب کی لاتعداد رحمتیں ہوں عائشہ رضی اللہ عنہا پر کہ انہوں نے مہمان نوازی کے شیطانی آداب کو اپنے احتساب کی راہ میں رکاوٹ بننے نہ دیا۔اے اللہ مالک!
Flag Counter