Maktaba Wahhabi

152 - 288
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کا نام زینب رکھو۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی تایید میں فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا۔ 2 حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے گھر والوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی پر عمل کرنے کے لیے فوراً پوچھا کہ ہم بچی کا کیا نام رکھیں ؟ اہل ایمان کا ایک امتیازی وصف یہی ہے کہ وہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے میں تردّد اور تذبذب کا شکار نہیں ہوتے۔اللہ تعالیٰ نے انہی کے بارے میں فرمایا ہے: {إِنَمَّا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا دُعُوْا إِلَی اللّٰهِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ أَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [1] [ترجمہ:مومنوں کو جب اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرف بلایا جاتا ہے،تو ان کی بات تو صرف یہ ہوتی ہے:’’ہم نے سن لیا اور مان لیا۔’‘اور یہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں]۔ ٭٭٭ (۳۵)عائشہ رضی اللہ عنہا کا گرنے والے پر ہنسنے سے روکنا قریشی نوجوانوں نے خیمے کی رسی سے ٹھوکر کھا کر گرنے والے شخص کو دیکھ کر ہنسنا شروع کر دیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ایسا کرنے سے منع فرمایا۔
Flag Counter