Maktaba Wahhabi

172 - 288
’’اے بنو عبد مناف ! رات اور دن کی کسی بھی گھڑی میں کسی کو اس گھر کے طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے نہ روکو۔‘‘ ٭٭٭ (۳)مسجد میں جنازہ لانے کو ناپسند کرنے پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فوت ہوئے،تو امہات المومنین رضی اللہ عنہم کی خواہش پر ان کا جنازہ مسجد میں لایا گیا،اور انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔کچھ لوگوں نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا،تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے عباد بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی کہ: ((أَنَّہَا لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی اللّٰه عنہ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ یَمُرُّوْا بِجِنَازَتِہِ فِي الْمَسْجِدِ،فَیُصِلِّیْنَ عَلَیْہِ۔ فَفْعََلُوْا،فَوُقِفَ بِہِ عَلَی حُجُرِہِنَّ،یُصَلِّیْنَ عَلَیْہِ۔أُخْرِجَ بِہِ مِنْ بَابِ الْجَنَائِزِ الَّذِيْ کِانَ إِلَی الْمَقَاعِدِ۔ فَبَلَغَہُنَّ أَنَّ النَّاسَ عَابُوْا ذٰلِکَ،وَقَالُوْا:’’مَا کَانَت الْجَنَائِزُ یُدْخَلُ بِہَا الْمَسْجِدَ۔‘‘ فَبَلَغَ ذٰلِکَ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا،فَقَالَتْ:’’مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَی أَنْ یَعِیْبُوْا مَا لاَ عِلْمَ لَہُمْ بِہِ ! عَابُوْا عَلَیْنَا أَنْ یُمَرَّ بِجَنَازَۃٍ فِي الْمَسْجِدِ ! وَمَا صَلَّی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلَی سُہَیْلٍ بْنِ
Flag Counter