Maktaba Wahhabi

174 - 288
ہیں۔اہل علم کے ہاں ان کے اعتراضات کی قطعی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ 3 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے موقف میں مضبوط اور احتساب میں زور دار تھیں،اور ایسے کیوں نہ ہو،جب کہ ان کی تایید سنت ِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتی تھی،اور اس کے بعد تو کسی کی تنقید ان کی نگاہ میں پرکاہ کی حیثیت بھی نہ رکھتی تھی۔ ٭٭٭ (۴)جوان عورتوں کو عیدگاہ جانے سے روکنے پر ایک خاتون کا احتساب بصرہ میں جوان عورتوں کو عیدگاہ جانے سے روکا جاتا تھا۔ایک صحابیہ وہاں تشریف لائیں،تو انہوں نے اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو بیان کر کے ایسا کرنے سے منع کیا۔ دلیل: امام بخاری رحمہ اللہ نے حفصہ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ((کُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ یَخْرُجْنَ فِي الْعِیْدَیْنِ،فَقَدِمَتْ اِمْرَأَۃٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِيْ خَلَفٍ،فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِہَا۔فَسَأَلَتْ أُخْتِي النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’أَعْلَی إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ یَکُنْ لَہَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ؟‘‘ قَالَ:’’لِتُلْبِسْہَا صَاحِبَتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا وَلْتَشْہَدْ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ۔‘‘ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ رضی اللّٰه عنہا سَأَلْتُہَا:’’أَسَمِعْتِ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟‘‘
Flag Counter