Maktaba Wahhabi

180 - 288
قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت حواء رضی اللہ عنہا کا سائل کو کچھ نہ کچھ دینے کا جذبہ کس قدر شدید تھا۔ 2 حضرت حواء رضی اللہ عنہا نے اپنی بات کی تایید میں فرمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا۔ ٭٭٭ (۷)مٹی کے مٹکوں میں نبیذ بنانے کے متعلق کثرتِ سوال پرصفیہ رضی اللہ عنہا کا احتساب کوفہ کی کچھ عورتیں ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں۔اور مٹی کے مٹکوں میں نبیذ تیار کرنے کے بارے میں کثرت سے سوالات کیے۔اس پر انہوں نے ان پر نقد فرمایا۔ دلیل: امام احمد رحمہ اللہ نے یعلی بن حکیم رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے،اور انہوں نے صہیرہ بنت جیفر رحمہ اللہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے کہا: ((حَجَجْنَا،ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَی الْمَدِیْنَۃِ،فَدَخَلْنَا عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَيٍّ رضی اللّٰه عنہا،فَوَافَقْنَا عِنْدَہَا نِسْوۃً مِنْ أَہْلِ الْکُوْفَۃِ،فَقُلْنَ لَہَا [1]:’’إِنْ شِئتُنَّ سَأَلْتُنَّ وَسَمِعْنَا،وَإِنْ شِئْتُنَّ سَأَلْنَا وَسَمِعْتُنَّ۔‘‘ فَقُلْنَا:’’سَلْنَ۔‘‘ فَسَأَلْنَ عَنْ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْمَرَأَۃِ وَزَوْجِہَا،وَمِنْ أَمِرْ
Flag Counter