Maktaba Wahhabi

192 - 288
2 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رائے میں کسی مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ اس کے روبرو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دی جائے،اور وہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہے،بلکہ اس کو چاہیے کہ ایسا کرنے سے منع کرے۔ 3 ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دئیے جانے پر سکوت اختیار کرنے کی غلطی کی سنگینی کے پیش نظر،احتساب میں سختی اور درشتی کا اسلوب اختیار کیا۔ 4 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی تایید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمائے ہوئے ارشاد گرامی سے کی۔ ٭٭٭ (۱۲)علی رضی اللہ عنہ کو وصی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہنے پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے روبرو ذکر کیا گیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی [1] تھے۔انہوں نے اس باطل عقیدے کی دلیل وبرہان کے ساتھ تردید کی۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے اسود بن یزید رحمہ اللہ سے روایت نقل کی کہ انہوں نے بیان کیا: ((ذَکَرُوْا عِندَ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا أَنَّ عَلِیًّا رضی اللّٰه عنہ کَانَ وَصِیًّا،فَقَالَتْ:’’مَتَی أَوْصَی إِلَیْہِ؟‘‘ فَقَدْ کُنْتُ مُسْنِدَتَہُ إِلَی صَدْرِيْ[أَوْ قَالَتْ:حَجْرِيْ]،
Flag Counter