Maktaba Wahhabi

193 - 288
فَدَعَا بِطَسْتٍ۔فَلَقَدْ اِنْخَنَثَ فِيْ حَجْرِيْ،وَمَا شَعَرْتُ أَنَّہُ مَاتَ۔فَمَتَی أَوْصَی إِلَیْہِ؟))[1] ’’(بعض لوگوں نے)عائشہ رضی اللہ عنہا کے روبرو ذکر کیا کہ علی رضی اللہ عنہ[وصی]تھے۔اس پر انہوں نے فرمایا:’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کب انہیں وصیت کی[یعنی وصی بنایا]‘‘؟ یقینا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے کے ساتھ[یا انہوں نے کہا:گود کے ساتھ]لگا رکھا تھا،تو آپ نے تھالی طلب فرمائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں گرے،اور مجھے بھی پتہ نہ چل سکا کہ آپ انتقال فرما گئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کب انہیں وصیت کی ؟‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے[وصی]ہونے کا عقیدہ بے اصل اور بلا دلیل ہے۔ ۲: دین کے متعلق کوئی بات کہنے والے سے اس کی دلیل طلب کی جائے گی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وصی ہونے کے عقیدے کی دلیل طلب کی۔ ۳: ام المومنین حضرت عائشہ کے احتساب میں کس قدر زور اور قوت تھی۔اور ایسے کیوں نہ ہو،وہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال واقوال واعمال سے خوب آگاہ تھیں۔رضی اللّٰه عنہا وأرضاہا۔ ٭٭٭
Flag Counter