Maktaba Wahhabi

202 - 288
قَالَتْ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَزَعَتْ ثِیَابَہَا فِيْ غَیْرِ بَیْتِہَا خَرَقَ اللّٰهُ عَنْہَا سِتَرَہُ۔‘‘))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس کچھ عورتیں آئیں،تو انہوں نے ان سے دریافت کیا:’’تم کون ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’اہل حمص میں سے ہیں۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’تم حماموں میں جانے والی عورتوں میں سے ہو؟‘‘ انہوں نے پوچھا:’’[کیا]وہاں[جانے میں]کچھ حرج ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا کہ:’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس عورت نے اپنے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے،اللہ تعالیٰ اس سے اپنے پردے کو چیر دیتے ہیں۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: سابقہ قصے کے مانند اس قصے سے بھی سنی سنائی بات پر احتساب سے پہلے اس کی تصدیق کرنا،مہمانوں کی غلطی پر ان کا احتساب کرنا،احتساب کی تایید فرمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنا،تینوں باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ دونوں قصوں میں ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما دونوں ہی نے حمص کی خواتین کے حماموں میں جانے کا نوٹس لیا،اور انہیں وہاں جانے سے منع کیا۔اب بھی اگر اہل دین میں سے ہر ایک مرد وزن اپنی بساط کے مطابق احتساب کرنا شروع کر دے،تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے شر میں کمی اور خیر میں اضافہ ہو جانے کی قوی امید کی جا سکتی ہے۔
Flag Counter