Maktaba Wahhabi

211 - 288
ان کے(سبحان اﷲ)کہنے کا مقصد اس[مسروق ؒ]کی ایسی بات سے لاعلمی پر اظہار تعجب کے لیے تھا،گویا کہ انہوں نے کہا:’’اس قسم کی بات تجھ سے کیسے مخفی رہی؟‘‘ ان کا یہ فرمانا:(قَفَّ شَعْرِي)سے مراد یہ ہے کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں،کیونکہ میں نے ایسی بات سنی ہے،جس کا کہنا مناسب نہ تھا۔‘‘ 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے اپنی بات کی تایید میں قرآن کریم کی آیات پیش کیں،اور قرآن کریم کی تایید سب سے بڑی تایید ہے۔ ٭٭٭ (۲)رونے پر عذاب میت کے متعلق قولِ ابن عمر ؓپر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے تھی کہ گھر والوں کے رونے کی بنا پر میت کو عذاب دیا جاتا ہے۔ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس بات کی اطلاع ہوئی،تو انہوں نے ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام مسلم رحمہ اللہ نے عروہ رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَۃَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما:’’اَلْمَیِّتُ یُعَذِّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔‘‘ فَقَالَتْ:’’رَحِمَ اللّٰهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰن ! سَمِعَ شَیْئًا فَلَمْ یَحْفَظْہُ۔إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَنَازَۃُ یَہُوْدِيٍّ،وَہُمْ یَبْکُوْنَ
Flag Counter