Maktaba Wahhabi

240 - 288
’’ابن عمر رضی اللہ عنہما عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات سن رہے تھے،انہوں نے نہ[نہیں]کہا اور نہ[ہاں]کہا،[1] بلکہ چپ رہے۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 کسی عالم کے ذریعے دوسرے عالم کی غلطی کی اصلاح کرنے کی کوشش کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔حضرت مجاہد اور حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی غلطی کی اصلاح کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے استفسار کیا،البتہ اس بات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ اس کوشش کے پس منظر میں اہل علم کو آپس میں لڑانا نہ ہو۔ 2 کسی کا علم وفضل اور ورع وتقویٰ اس کے احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ 3 ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے احتساب میں نرمی اور شفقت واضح ہے۔انہوں نے احتساب کی ابتدا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے دعا سے کی،اور ان کا تذکرہ نام کی بجائے،ان کی کنیت کے ساتھ کیا۔ 4 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے احتساب میں قوت اور زور نمایاں ہے۔رضي اﷲ عنہا وأرضاہا۔ ٭٭٭ (۱۴)رات میں ایک یا دو مرتبہ ختم قرآن پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہاکو یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ ایک ہی رات میں قرآن کریم کو ایک یا دو مرتبہ ختم کر لیتے ہیں،اس پر انہوں نے ان لوگوں پر نقد فرمایا۔
Flag Counter