Maktaba Wahhabi

250 - 288
جائوں۔اور میں وعظ میں تمہاری فرصت کا وقت اسی طرح تلاش کرتا ہوں،جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ کے لیے ہمارے اوقات ِ فراغت کا خیال رکھتے تھے،تاکہ ہم کبیدہ خاطر نہ ہو جائیں۔‘‘ 5 ام المومنین رضی اللہ عنہا نے اس بات کی تاکید فرمائی کہ اسی وقت لوگوں کو وعظ سنایا جائے جب کہ وہ دلجمعی سے سننے پر آمادہ ہوں۔وعظ وارشاد میں اس بات کا اہتمام بہت ضروری ہے۔[1] ٭٭٭ (۱۸)عائشہ رضی اللہ عنہا کا ابن عمیررحمہ اللہ کو لوگوں کو مایوس،اور بیزار کرنے سے روکنا واعظ مدینہ طیبہ ابن ابی سائب رحمہ اللہ کی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عبید بن عمیر رحمہ اللہ کو بھی وعظ ونصیحت میں لوگوں کے حالات کو پیش نظر رکھنے کی تلقین فرمائی۔ دلیل: امام بغوی رحمہ اللہ نے روایت کی ہے کہ یقینا عائشہ رضی اللہ عنہا نے عبید بن عمیر رحمہ اللہ سے فرمایا: ((أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَجْلِسُ وَیُجْلَسُ إِلَیْکَ؟)) ’’کیا مجھے بتلایا نہیں گیا کہ یقینا تو[وعظ ونصیحت کے لیے]بیٹھتا ہے،اور لوگ تیرے پاس[سننے کی خاطر]بیٹھتے ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کی:
Flag Counter