Maktaba Wahhabi

251 - 288
((بَلٰی یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ!)) ’’کیوں نہیں،اے ام المومنین !’‘[یعنی آپ کو درست اورصحیح اطلاع ملی ہے۔] ((قَالَتْ:’’فَإِیَّاکَ وَإِمْلاَلَ النَّاسِ وَتَقْنِیْطَہُمْ۔‘‘))[1] انہوں نے فرمایا:’’لوگوں کو بیزار کرنے سے،اور انہیں[رحمت ِ الٰہی سے]مایوس کرنے سے اجتناب کرنا۔‘‘ اور یہ بھی روایت کیا گیا کہ انہوں نے اس سے فرمایا: ((اُقْصُصْ یَوْمًا،لاَ تُمِلَّ النَّاسَ۔))[2] ’’[ہفتے میں]ایک دن وعظ سنائو،لوگوں کو بیزار نہ کرنا۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: سابقہ قصے سے معلوم ہونے والی باتوں کے علاوہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس نصیحت سے ایک یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ واعظین اور خطیب حضرات کو لوگوں کو رحمت ِ الٰہی سے مایوس نہیں کرنا چاہیے۔اللہ عزوجل نے خود ارشاد فرمایا: {قُلْ یٰعِبَادِيَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوْا عَلٰی أَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰه یَغْفِرُ الذَّنُوْبَ جَمِیْعًا إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْم} [3] [ترجمہ:’’آپ کہہ دیجیے اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنے آپ پر گناہوں کا ارتکاب کر کے زیادتی کی ہے ! تم اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔بے شک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے،یقینا وہ بڑا معاف کرنے والا بے حد مہربان ہے۔‘‘]
Flag Counter