Maktaba Wahhabi

254 - 288
دونوں قصوں پر تعلیق: دونوں قصوں میں حضرت رابعہ رحمہ اللہ کی بیان کردہ بات میں ان لوگوں کے لیے شدید تنبیہ ہے جو فحاشی،عریانی اور بے حیائی کی مذمت کے بہانے ایسی باتوں کا کثرت سے تذکرہ کرتے ہیں۔درحقیقت ان کے گندے نفوس گندی باتوں میں اپنے لیے سامان لذت پاتے ہیں،اور وہ اللہ تعالیٰ اور اہل ایمان کو دھوکا دینے کی احمقانہ اور بے کار کوشش کرتے ہیں۔ {یُخَادِعُوْنَ اللّٰه وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَمَا یَخْدَعُوْنَ إِلاَّ أَنْفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ} [1] [ترجمہ:’’وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں،اور[حقیقت میں]یہ لوگ اپنے آپ کو ہی دھوکا دے رہے ہیں،لیکن وہ سمجھ نہیں رہے ہیں۔‘‘] ایسے نادان لوگ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل ارشاد کو یاد رکھیں: {إِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃُ فِي الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَاللّٰهُ یَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ} [2] [ترجمہ:’’یقینا جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان بدکاری رواج پائے،ان کے لیے دنیا اورآخرت میں دردناک عذاب ہے،اور اللہ تعالیٰ کو[سب کچھ]معلوم ہے،اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘] اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو ایسے لوگوں میں شامل ہونے سے محفوظ رکھے۔آمین یا رب العالمین۔ ٭٭٭
Flag Counter