Maktaba Wahhabi

257 - 288
تھی،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے ان جانوروں کو[بیت اللہ کی طرف]بھیجنے کے بعد ہمارے درمیان مقیم رہتے،اور کسی ایسی چیز سے اجتناب نہ کرتے،جن سے محرم اجتناب کرتا ہے۔‘‘ ہمیں یہ خبر پہنچی کہ زیاد نے قربانی کے جانور بھیجے،اور کپڑے اتار دئیے،اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’کیا[وہاں]اس کا کوئی کعبہ تھا جس کا طواف کرنے کے بعد اس نے[دوبارہ]کپڑے پہنے۔ہمارے علم کے مطابق کوئی شخص ایسا نہیں کہ اس پر کپڑوں کا پہننا حرام ہوا ہو،اور پھر طواف کیے بغیر ان کا[دوبارہ]پہننا اس کے لیے مباح ہوا ہو۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی اساس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر رکھی،کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور ارسال کرنے کے بعد عام لباس نہیں اتارا،اور نہ ہی حالت احرام میں داخل ہوئے،تو کسی دوسرے کو ایسا کرنے کا حق کیونکر حاصل ہو سکتا ہے؟ 2 ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے احتساب میں سخت روی اختیار کی۔شاید اس کا سبب یہ تھا کہ انہیں زیاد بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے توقع نہ تھی کہ وہ ایسا غلط طرز عمل اختیار کریں گے۔ ٭٭٭ (۲)عائشہ رضی اللہ عنہا کا حاکم مدینہ کو مطلقہ کو واپس گھر پلٹانے کا حکم دینا مدینہ کے گورنر مروان بن حکم کی بھتیجی کو طلاق دی گئی،تو اس کے باپ عبدالرحمن بن
Flag Counter