Maktaba Wahhabi

259 - 288
[سلیمان کی روایت کے مطابق]مروان نے کہا:’’درحقیقت عبدالرحمن بن حکم مجھ پر غالب آ گیا ہے۔’‘[1] [قاسم بن محمد کی روایت کے مطابق]’’کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس(رضی اللہ عنہا)کے واقعے کی خبر نہیں ؟‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’فاطمہ(رضی اللہ عنہا)کے ذکر نہ کرنے میں تیرا کچھ نقصان نہیں۔‘‘ مروان نے جواب دیا:’’اگر آپ کی رائے فاطمہ(رضی اللہ عنہا)کے معاملے میں[نکلنے کی اجازت کا سبب اس کے خاوند کے رشتے داروں اور اس کے درمیان موجود]کھچائو تھا،تو ان دونوں[مطلقہ اور اس کے طلاق دینے والے شوہر]کے درمیان بھی چپقلش کچھ کم نہیں۔‘‘ قصے سے تعلیق: حاکم مدینہ کے بھائی اور اس کی بیٹی کی غلطی کو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس لیے نظر انداز نہیں کیا،کہ اس کا تعلق حکمران گھرانے سے ہے،بلکہ پوری صراحت اور فصاحت سے حاکم ہی کو حکم دیا کہ وہ اس غلطی کا ازالہ کرے۔ ٭٭٭ (۳)حجاج کے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے خلاف الزامات پر اسماء رضی اللہ عنہا کا نقد حجاج بن یوسف ثقفی نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا۔پھر ان کی والدہ
Flag Counter