Maktaba Wahhabi

286 - 288
کیا گیا تھا۔ان میں سے 90 فیصد نے بیان کیا کہ وہ عملی طور پر جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔ 3 اقوام متحدہ میں کام کرنے والی سیکرٹری خواتین سے جنسی ہوس کا نشانہ بننے کے متعلق دریافت کیا گیا۔اس سلسلے میں 875 عورتوں کے جوابات جمع ہو چکے،تو ذمہ داران نے اس سلسلے کو بند کروا دیا۔جوابات دینے والی خواتین میں سے 50 فیصد نے بیان کیا کہ وہ ذاتی طور پر چھیڑ چھاڑ اور جنسی ہوس کا نشانہ بن چکی ہیں۔[1] 4 شعبہ پولیس میں کام کرنے والی 333 خواتین میں سے 50 فیصد نے بیان کیا کہ وہ اپنے افسران بالا کی جنسی ہوس کا نشانہ بن چکی ہیں۔[2] 5 روز نامہ(الریاض)میں اقوام متحدہ کے متعلق درج ذیل خبر شائع ہوئی: ’’جنیوا۔دب:ایک تقریر میں بتایا گیا کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر جنیوا میں چیف پروٹوکول آفیسر کو بعض کام کرنے والی عورتوں سے غیر اخلاقی چھیڑ چھاڑ کرنے کی بنا پر معطل کر دیا گیا۔‘‘ اگر چیف پروٹوکول آفیسر کے کام کرنے والی عورتوں سے معاملہ کی کیفیت یہ تھی،تو باقی ملازمین اور افسران بالا ان عورتوں کے ساتھ کیسا معاملہ کرتے ہوں گے؟ 3۔عورتوں کے اغوا کی وارداتیں: ایسے معاشروں میں عورتوں کا اغوا روز مرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔اس بارے میں بعض اعداد وشمار اور بیانات ذیل میں بتوفیق ِ الٰہی پیش کیے جا رہے ہیں: 1۔ امریکی انسائیکلوپیڈیا میں تحریر کیا گیا ہے: In western nations rape has been the most rapidly increasing crime ....... The theory that growing sexual
Flag Counter