Maktaba Wahhabi

301 - 288
(۶)بازارِ نسواں میں محتسب مرد کا باعث فساد ہونے کا دعویٰ اور اس کی حقیقت بعض فاضل معاصرین نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ بازاروں میں عورتوں کے مخصوص حصوں پر خاتون ہی کا منصب ِ احتساب پر فائز کرنا مناسب ہے۔ایسی جگہوں میں مردوں کی تقرری باعث فساد ہو گی۔[1] اس استدلال کی حقیقت بیان کرنے سے پہلے یہ دریافت کرنا شاید مناسب ہو کہ بازاروں میں عورتوں کے مخصوص حصوں سے کیا مراد ہے ؟ کیا اس سے مراد وہ حصے ہیں جہاں بیچنے اور خریدنے والی سب عورتیں ہوں،یا وہ حصے مقصود ہیں جہاں بیچنے والے مرد اور خریدار عورتیں ہوں ؟ اسی کاتب نے پانچ سطریں بعد جو کچھ تحریر کیا ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی مراد وہ بازار ہیں جہاں بیچنے والے مرد،اور خریدنے والی عورتیں ہوں۔انہوں نے لکھا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عورتوں کے بازاروں میں احتساب کی ذمہ داری کو بہترین انداز میں سر انجام دینے والی خاتون ہوتی ہے،کیونکہ وہ خواتین سے لین دین کرنے والے تاجروں کی سیرت وامانت کی خوب اچھی طرح چھان پھٹک اور جانچ پڑتال کر سکتی ہے۔[2] اس مقام پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس قسم کے بازار میں منصب احتساب پر فائز مرد کا وجود باعث فساد ہے،تو دکان دار مردوں کا وجود۔جن میں نیک اور برے دونوں قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔باعث فساد کیوں نہیں ؟ اگر اس قسم کے بازار میں محتسب مرد کی وجہ سے عورتوں اور مردوں میں اختلاط ہوتا
Flag Counter