Maktaba Wahhabi

64 - 288
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا الفاظ مبارکہ میں گوشہ ئِ جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنها کے لیے شدید محبت،تعلق اور دل لگاؤ کے جذبات واضح طور پر جھلک رہے ہیں۔ ج۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنها کے لیے طریقہ استقبال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بی بی فاطمہ رضی اللہ عنها سے شدید لگاؤ اور گہرا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کے استقبال کی کیفیت میں بھی نمایاں اور واضح ہے۔امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنها سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عِنْدَہُ،لَمْ یُغَادِرْ مِنْہُنَّ وَاحِدَۃٌ،فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَۃُ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْہَا تَمْشِيْ،مَا تُخَطِّي مِشْیَتُہَا مِنْ مِشْیَۃِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَلَمَّا رَآہَا رَحَّبَ بِہَا،فَقَالَ:’’مَرْحَبًا بِابْنَتِيْ’‘ثُمَّ أَجْلَسَہَا عَنْ یَمِیْنِہٖ أَوْ عَنْ شِمَالِہٖ۔))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ کے پاس موجود تھیں۔ان میں سے کوئی بھی(وہاں سے)نہ گئی تھی۔فاطمہ رضی اللہ عنها آئیں۔ان کی چال رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے مختلف نہ تھی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے انہیں دیکھا تو بایں الفاظ ان کا استقبال کیا: ((مَرْحَباً بِابْنَتِيْ)) [’’خوش آمدید میری بیٹی‘‘] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی دائیں جانب یا بائیں جانب بٹھایا۔ اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی مرتبہ اپنی گوشہ جگر رضی اللہ عنها کا اس گرمجوشی سے استقبال کیا تھا،بلکہ یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے استقبال کا دائمی طریقہ مبارکہ تھا۔
Flag Counter